Add Poetry

اک چور دریچہ سا تصور میں کھلا ہے

Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad

 اک باب نیا عشق کے عنوان سے کھلا ہے
جس میں ترے اطوار کا کچھ ذکر ہوا ہے

توُ خود سے تو مانوس ہے اوروں سے گریزاں
ڈر ہے کہ یہ محتاظ ادا ہم سے روا ہے

لے آنکھ تو بند ہے تجھے آنا ہو تو آ جا
اک چور دریچہ سا تصور میں کھلا ہے

آؤ گے تو مل بیٹھ کے مٹ جائیں گے شکوے
تم مجھ سے خفا تھے یہ اب مجھ پہ کھلا ہے

ھم جان کو نذرانہ کیے دیتے ہیں تم پر
قربانی و ایثار کا موقع جو ملا ہے

تم خوش رہو محفل کی سدا جان رہو تم
طاہر تو فقط طالبِ منظورِ وفا ہے

Rate it:
Views: 325
04 Jul, 2012
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets