اک ہمنشیں ملا تھا کبھی یاد ہے مجھے
یہ جہاں بدل گیا تھا کبھی یاد ہے مجھے
دیکھا تھا اس نے جس دم پلکیں اٹھا کے مجھکو
میرا دل تڑپ اٹھا تھا کبھی یاد ہے مجھے
آنکھیں تھیں اس کی جیسے مے کے بھرے پیالے
میں نظر سے پی گیا تھا کبھی یاد ہے مجھے
وہ پھول کا سا چہرہ میرے دل میں بس گیا ہے
تبسم سے جو کھلا تھا کبھی یاد ہے مجھے
ہر شہر ہر دیار میں اسے ڈھونڈتا ہے زریں
جو مل کے بچھڑ گیا تھا کبھی یاد ہے مجھے