اک یادوں کا سفر اک یادوں کا غم
Poet: Syed Ishtiaq Hussain Kazmi By: Waqas Shah, rawalpindiاک یادوں کا سفر اک یادوں کا غم
 ہے اندھیرا بہت اور آنکھیں بھی نم
 
 ہم ڈھونڈنے کسی کو نکلے مگر
 ہم کو پھر مل گیا ادھورا ہمسفر
 
 جس میں کھوئے تو ہم کو ایسا لگا
 جیسے قسمت کو پھر ہم نے پالیا
 
 پھر اس میں بھی اک ادا آگئی
 کیا بتائیں کہ لب پہ دعا آگئی
 
 یا خدایا وہ ہم سے ہوں نہ جدا
 ہم سے اک بار پھر ہو گئی ہے خطا
 
 اس محبت نے ہم سے کیا یہ بھلا
 پہلے زخموں پہ دی اک مرہم لگا
 
 یہ دل و جان پھر اسی کے ہو گئے
 سبھی لمحے اس کی جستجو میں کھو گئے
 
 پھر اس کی محبت میں افسانے لکھے
 لمحے بھر کی مسافت میں زمانے لکھے
 
 اک دن مجھ سے وہ کہنے لگا
 تم دل میں ہو میرے رہنے لگے
 
 میں تو مسافر ہوں میری ہے منزل جدا
 میں نے بتایا نہیں تھا کہ تو ہوگا خفا
 
 یہ سبھی سن کے میں بے زبان ہو گیا
 میں کہاں سے نکل کر کہاں کھو گیا
 
 ٹوٹ گئے میری سب امیدوں کے بھرم
 یہ محبت کا دیا ہے خوشی ہے یا غم
 
 اک یادوں کا سفر اک یادوں کا غم
 ہے اندھیرا بہت اور آنکھیں بھی نم







