اکثر ایسا کیوں ہوتا ہے
بے سوچے ماضی یاد آجاتا ہے
وہ گزرے ہوے لمحے
وہ ان گنت باتیں
وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرانا
بار بار ملاقات کا منتظر رہنا
وہ آنکھوں کا بولنا
اور لبوں کا خاموش رھنا
بظاھر خاموش رہنا اور
سب کچھ بھی سمجانا
وہ بیٹھ کر دوسروں کے مسئلوں کحل کرنا
وہ بلا وجہ کا رو ٹھنا
اور جلد مان بھی جانا
تمہیں تو معلوم ہے جاناں
میں تمہاری آنکھوں میں آنسو
دیکھ نہیں سکتا
میں وہ شہر ملک چھوڑ آیا
ساتھ اپنا آپ بھی وہاں ہی چھوڑ آیا
اکثر ایسا کیوں ہوتا ہے
بے سوچے ماضی یاد آجاتا ہے