اگر تم ساتھ میں ہوتے
سسکتا نہ میں روتا نہ
میرا جو حال ہوا ہے اب
میرا یہ حال ہوتا نہ
مجھے غم توڑ نہ پاتے
آنکھوں میں اشک نہ آتے
جہان جتنے بھی ستم کرتا
ستم سہتا میں خوش رہتا
شکایت کا کوئی میں لفظ
محبت میں نہ جنم لیتا
غمِ تنہائی اے جانِ جاں!
مجھے آ مارتا نہ ، نہ
میں ہارا ہوں صبر اپنا
مگر میں ہارتا نہ ، نہ
اگر تم ساتھ میں ہوتے
اگر تم ساتھ میں ہوتے