ایسا وہ تیری یاد کا خنجر لگا سکے
دل بھی مرے وجود سے باہر نہ پا سکے
چمکا تمہاری یاد سے جب دل کا آئینہ
ہر راستہ ہی پیار کا منظر سجا سکے
اک شخص میری آنکھ میں ٹھہرا رہا مگر
دیکھا جو آج غور سے ساحر سما سکے
یہ زندگی اٹھا کے اڑوں آسمان تک
ہمت کی داستان کے کچھ تو سنا سکے
سوچا تھا میں گزار لوں شہرِ زمین پر
دنیا کے ریگزار میں تو یہ بھلا سکے
دنیا کے سارے رشتے ، رواجوں کو توڑ کر
وشمہ تمہاری ذات ہی یہ گھر بنا سکے