ایسا کوئی لمحہ ہوتا جس میں تنہا ہوتے ہم
چپکے چپکے کرتے باتیں یوں نہ رسوا ہوتے ہم
پورا ہر اک سپنا ہوتا دنیا میں اک اپنا بھی
ہر جا جاتے ہر جا ملتے طوطا مینا ہوتے ہم
تب سے اب تک یاد آئے ہم کو ہر دم کتنی بار
یاد اتنا رب کو کرتے سب سے اولیٰ ہوتے ہم
دن سے شب تک کہتے مجھ کو تیری یادوں کے سوا
چاند سورج اور ستارے دنیا میں نہ ہوتے ہم
دید تیری ہوتی ہر دم پھر نہ یادوں میں تری
برکھا بن کر برسے ہوتے دریا دریا ہوتے ہم
بہتے اشکوں کے کنارے مجھ سے مل کر قیس نے
ہے بتایا اس سے بہتر تھا کہ تنہا ہوتے ہم
تم سا عامر ملتا کوئی اس جہاں میں گر کبھی
بن کہ چاہت اس جہاں میں ہر سُو پیدا ہوتے ہم