ایک ان دیکھا چہرہ دل میں جگہ بنا بیٹھا
جس سے ملا بھی نہیں اُسے اپنا ہمسفر بنا بیٹھا
اُسے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں ہر ایک چہرے میں
جسے اپنے خوابوں کی دنیا کی ملکہ بنا بیٹھا
چاہت میں ہوش کھو دینا کہاں کوئی نئی بات ہے
میں تو اپنے وجود کو بھی اُس کا مسکن بنا بیٹھا
ہر پل میری سوچوں پر اب اُس کی حکومت ہے
جو کبھی افشاں بھی نہیں ہوا ایسا دلبر بنا بیٹھا
میں چاہ کر بھی اُس کو اپنے سے دور رکھ نہیں پاتا
اس قدر ٹوٹ کر چاہا اُسے اپنی زندگی بنا بیٹھا
میری ہر سانس اب اس کی امانت ہے
میرے محبوب تُجھے اپنی سانسوں کا ما لک بنا بیٹھا
تجھے دیکھنے کی حسرت میں زندہ ہوں ابھی تک
ذوالفقار اُسے اپنے ہونے کا احساس بنا بیٹھا