ہوائے غم نے بکھیر دئیے محبت کے ورکے
بکھرے بکھرے پڑے ہیں چاہت کے ورکے
کررہا ہوں تلاش ترا نام بڑی دیر سے
پتہ نہیں کہاں کہاں ہیں قسمت کے ورکے
پھٹ رہے ہیں بھیگ کے آنسوؤں میں کتنے
شبِ فراق میں روز میری حسرت کے ورکے
ذکر ترا بھی موجود ہے غور کرو ذرا
کتابِ حیات میں ہیں جہاں ذلت کے ورکے
شمع جلا کے عشق کی شبِ مہتاب میں
ایک ایک کرکے ساڑے اپنی عزت کے ورکے
بلندیاں اِس قدر تھیں کہ زمین بے خبر رہی
نہالؔ آسمان میں اُڑتے رہے شہرت کے ورکے