ایک خط
Poet: ندیم مراد By: ندیم مراد, umtata, RSAمجھے تم سے محبت ہے
حقیقت تھی حقیقت ہے
اگرچہ جانتا ہوں میں
کہ یہ میری حماقت ہے
محبت جس کو کہتے ہیں
وہ پاکیزہ عبادت ہے
اگر تم تھام لو یہ دل
تو یہ میری سعادت ہے
بنو تم دھڑکنیں اس کی
یہ پاگل دل کی حسرت ہے
یہ چاہت ہے تمہیں دیکھوں
تمہاری کیا شباہت ہے
تمہارا پیرہن کیا ہے
اور اس میں کیا نفاست ہے
تکلّم کا ہے کیا انداز
اور کیسی نزاکت ہے
ترو تازہ سا ہے چہرہ
اور اس میں کتنی نکہت ہے
رخ اختر پہ کھونگھٹ کی
یہ دیکھوں کتنی عصمت ہے
ہیں کیسے گیسو و ابرو
اور ان کی کیا کتابت ہے
ہے زلف و پیچ و خم کتنی
اور اس کی کیسی رنگت ہے
قدو قامت ہے کیا تیرا
یونہی ہے یا قیامت ہے
تمہاری آنکھوں میں دیکھوں
کہ واں کتنی طراوت ہے
ترا دستِ حنا تھاموں
کہ اس میں کتنی حدّت ہے
لبوں کا رنگ ہے کیسا
اور ان کی کیا حلاوت ہے
اے دل! مت مانگنا جلوت
کہ یہ دنیا ہی خلوت ہے
وہ حسنِ قاتل و انمول
جانے کس کی قسمت ہے
دل آگے رکھ دیا اُن کے
وہ چاہے بے مروت ہے
بُرا کیا ہے جو ٹھکرا دے
یہ ہی اس دل کی قیمت ہے
ندیم اس دُکھ کو سہہ لینا
اگر سچی محبت ہے
(ایک قلمی دوست کے نام جس نے ملنے سے انکار کر دیا )






