تیری ہر ایک سازش کو برداشت کیا
تیرے ہر ایک تلخ لہجے کو برداشت کیا
تو نے مجھ پر الزامات لگاۓ
میں نے برداشت کیا
تو نے میرے کردار پر باتیں کی میں نے برداشت کیا
یہ تجھے بھی پتہ میرا کوئی قصور نہیں
تیری خاطر دنیا سے بھی لڑی
پر میری برداشت تب ختم ہوئی
جب تو نے اسی دنیا کے سامنے مجھے بدنام کیا
چل دوست تجھے تیری سازیشیں مبارک
راستے کا کانٹا سمجھا تو نے مجھے
پر تجھے سمجھانے کی خاطر حقیقت سے آگاہ ہی تو کیا
چل تیری مسکراہٹ کی خاطر
اب تجھے شفق کہیں نظر نہیں آئے گی
تجھے تیری زندگی تجھے تیرے اصول مبارک
تیرے لئے اب شفق مر گئی