ایک مدت کےبعد جو آیا ہےدسمبر
سرد راتوں میں آنکھیں رہتی ہیں تر
یہ نہ سمجھو یوں ہی آیا ہےدسمبر
نئےسال کاتحفہ ساتھ لایاہےدسمبر
یادوں کی برف باری جوہوئی رات بھر
اب ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اپنےبام و در
گھر کےدریچوں سےجب باہرجھانکوں
نرف میں اک تیرا ہی چہرہ آتا ہے نظر
اب تیری یاد میں کھویا رہتا ہے اصغر
رقیب ہنستےرہتےہیں میرےحال پر