ایک ملاقات
Poet: ا ے ایس عارف By: ا ے ایس عارف, Mississaugaبرسوں کے بعد ملے بہت شکوئے گلے ھوئے
جنم جنم سے جیسے محبتوں کے سلسلے ھوئے
بگولوں کے پیچھے گویا خوشی کی تلاش میں
صحرا میں دوڑ دوڑ کر پاؤں تھے جلے ھوئے
اور لے کر چلی تھی یاد ان کے گھر مگر
سانسیں تھیں پنجہ کش اور لب تھے سلے ھوئے
انکی گلی میں دیکھا بہاروں کا بول بالا
کلیاں تھیں سجدہ ریز اور پھول تھے کھلے ھوئے
سورج بھی جانے کیسے کہاں سے طلوع ھوا
مسرور کیفیت سے ان کی لگتا تھا بدلے ھوئے
خلوت تھی ان کی جیسے آسیب کا اثر
موم بن کر روبرؤ ھم تھے پگھلے ھوئے
واپس تو آئے یوں بچھڑ کر صنم سے ھم
چھوڑ آیے وھیں پر خود کو تن سے نکلے ھوئے
عارف یہ احساس ھے کتنا تکلیف دہ
وہ لمہے انکے ساتھ کے پانی کے بلبلے ھوئے
More Love / Romantic Poetry






