ایک ملاقات جوہو جائےآج کی شام
پھرہمارےدل کوبھی آجائےذرا آرام
جس دن سےتم پردیس گئےہو
نہ خط نہ فون پہ دعاوسلام
اک بارجو ہو جائےتیری آًمد
پھرچمک اٹھیں ہمارےدروبام
ہیرےموتی نہیں مانگتاتم سے
میں چاہتاہوں اپنے پیارکاانعام
دل میں یہ ڈر بھی رہتاہے
سرلگےنہ کوئی نیا الزام