ایک وقت تھا جب دل وقف تھا
ان کے قدموں میں دیا اپنا تخت تھا
ایک وقت تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فواکہ اے محبت ملا نہ چاند سمٹ کے رہ گیا
راتیں ٹھہر گئیں ہجر میں آنسوں کا کافلہ بہ گیا
اجل تک لے گیا مجھے جانے یہ کیسا درد تھا
ایک وقت تھا جب دل وقف تھا ۔۔۔۔۔
خاموش بستی میں پنہ ملی رہنے لگے تیرے بغیر
افلاس جو تھے اور رہتے کہاں وہ بھی مرکے ملی ہمیں
عزیر
چلو سکون تو مل گیا ہجر کی راتوں سے
ورنہ ہجوم لگا رہتا ہر وقت تھا
ایک وقت تھا