ایک چہرہ میری آنکھوں میں اترتا کیوں ہے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

ایک چہرہ میری آنکھوں میں اترتا کیوں ہے
بار بار آ کے مرے دل میں ٹھہرتا کیوں ہے

جب مرا اس کا تعلق ہی نہیں برسوں سے
پھر مرے شہر سے آخر وہ گزرتا کیوں ہے

وہ جو کہتا ہے اسے مجھ سے محبت ہی نہیں
میں جو اک پل نہ ملوں اس سے تو مرتا کیوں ہے

میں نے جب دیکھنا ہی چھوڑ دیا ہے اس کو
آئینہ دیکھتا کیوں ہے وہ سنورتا کیوں ہے

جس میں ہمت نہیں حالات سے لڑ جانے کی
پھر دکھاوے کلۓ پیار وہ کرتا کیوں ہے

جاگتا جب کہ نہیں ساتھ مرے یہ سورج
صبح ہوتے ہی مرے ساتھ ابھرتا کیوں ہے

گر اسے خوف زمانے کا نہیں ہے باقرؔ
پھر بتاۓ کہ وہ وعدوں سے مکرتا کیوں ہے

Rate it:
Views: 347
23 Dec, 2016