ایک ہی خواب میں خوشبو سے بناؤ تو سہی
اس کی تصویر کو آنکھوں سے لگا ؤ تو سہی
تُو نے جب پیار کی کرنوں سے نکلنا چاہا
اپنے آنچل کے دریچے میں چھپاؤ تو سہی
میں نے دن رات محبت کے جنوں میں جل کر
زندگی ! پیار سے کندن ہے بناؤ تو سہی
جلتے زخموں پہ مرے صبح کی شبنم رکھنا
اے مری رات اگر درد سناؤ تو سہی
مجھ پہ لگ جائے نہ الزام بغاوت یارو
شامِ غم بیت گئی اشک چھپاؤ تو سہی
میں بھی انسان ہوں، دل میں ہیں غموں کے چشمے
آنکھ میں درد کی یہ جھیل چھپاؤ تو سہی
رائیگاں جائے نہ یہ کار حیاتی وشمہ
رات کٹتی ہے ندی اشک بہاؤ تو سہی