اے جوگی میرے
ذرا دیکھ کے بتا
میرے ہاتھوں میں
لکیروں کی
کیوں الجھی ہوئی
تحریریں ہیں
کیوں بگڑی ہوئی
تقدیریں ہیں
گمنام سی کیوں
تصویریں ہیں
اے جوگی میرے
ذرا چھو کے بتا
میری روح کی
سلگتی آگ میں
وہ سانس جو
جلتی رہتی ہے
اور صبح کی وہ
زخمی سحر
میرے دل کو
کیوں دھلاتی ہے
اے جوگی میرے
ذرا سوچ کے بتا
یہ کیسی اس کی
مجبوری ہے
کیوں بے نام سی
یہ دوری ہے
ہر بات اسکی
کیوں ادھوری ہے
یا قسمت کی
منظوری ہے
اے جوگی میرے
محسوس تو کر
میرے من کے
اس کینوس کو
جس میں رنگ کئی
سجائے تھے
وہ روپ کیوں
جلتے آئے ہیں
سوچؤں کے پل صراط
سے کیوں خواب
سلگتے آئے ہیں
اے جوگی میرے
اب ہاتھ اٹھا
لیکر رب کا نام ذرا
مجھ کو دے بس
ایک دعا
وہ لمحہ کاش
پلٹ آئے
جس وقت وہ
ساجن میرا تھا
ہر رات میں وہ
سویرا تھا
میں ہیر تھی اسکے
آنگن کی
جو گیت ہی میرے
گاتا تھا
وہی تو رانجھا
میرا تھا
اے جوگی میرے
کچھ تو بتا
خاموشی کا توڑ
کے در
کشتی میری
پار لگا