اے عید! تو ہی بتا کس کو حال دل سناتے
ہوتا کوئ ہمارا اپنا تو ہم بھی عید مناتے
چھائ ہوئ ہم پےآج ادای ہی اداسی رہی
لمحہ لمحہ ہم کو ان کی ہی یاد آتی رہی
ان کی یاد ہی تھی جو دل کو بہلاتی رہی
یادیں نہ ہوتیں تو ہم کدھر جاتے
ہوتا کوئ ہمارا اپنا تو ہم بھی عید مناتے
پھولوں کی طرح ہم بھی آج کھلے ہوتے
مقدر سے اگر وہ ہم کو آج ملے ہوے
جہاں پیار ہو وہاں نہیں شکوے گلے ہوتے
پیار بھرے وعدے کرتے پھر دل جان سے نبھاتے
ہوتا کوئ ہمارا اپنا تو ہم بھی عید مناتے
اک مسکراہٹ جو لب پہ سجائے بیٹھے ہیں
نجانے کتنے غم دل میں چھپائے بیٹھے ہیں
وہ سمجھتے ہیں کہ خوشیاں دامن میں پھیلائے بیٹھے ہیں
کاش ہم بھی دانی آج خوشیاں لٹاتے
ہوتا کوئ ہمارا اپنا تو ہم بھی عید مناتے