اے مرے دیس ترے درد کا درماں ڈھونڈوں؟
کس سے جا کر یہ کہوں رات تری بوجھل ہے
ایسے لوگوں سے کہوں جنکا کوئ جسم نہیں
وہ ترے درد کو کیا سمجھے جسے زخم نہیں
کس سے پوچھوں کہ یہاں
ہونٹ قفل پہنے ہوے
آنکھ پتھرائ ہوی جسم لہو پہنے ہدے
قہر میں جیتے ہوے اور الم مارے ہوے
زیست بھاری ہے بہت اور بدن ہارے ہوے
زندگی ڈار سے بچھڑی ہوئ اک کونج ہوئ
روتی کرلاتی ہوئ دور کہیں اڑتی ہے
میں اسے کسکو سناؤں کہ یہاں بہرے ہیں
انکے کانوں میں میں فقط گونجتی شہنائ ہے
رات رات بھاری ہے ترے سر پہ اتر آئ ہے
اے مری جان ترے درد کا درماں ڈھونڈوں؟
نہ کہیں چاند فروزاں نہ کوئ مشعل ہے
اے مری جان یہاں رات تری قاتل ہے