اے مری سوئی پری جاگ ذرا دیکھ ذرا
کتنا بے چین ہے تیرے لیے محبوب ترا
تیرے قدموں کے لیے لایا ہوں مہکے یہ گلاب
کھول دے آنکھیں تو ٹپکے گی محبت کی شراب
گرمئی حسن سے جلتا ہے بدن آج مرا
اے مری سوئی پری جاگ ذرا دیکھ ذرا
کتنی معصوم نظر آتی ہے یوں سوئی ہوئی
ایسا لگتا ہے حسیں خوابوں میں ہے کھوئی ہوئی
مجھ کو مدہوش سا کرنے لگا انداز ترا
اے مری سوئی پری جاگ ذرا دیکھ ذرا
تیری مہکی ہوئی سانسوں سے محبت ہے مجھے
چوم لوں ریشمی زلفوں کو یہ حسرت ہے مجھے
میری شہزادی ترا پیار ہے اس دل میں بھرا
اے مری سوئی پری جاگ ذرا دیکھ ذرا
مسکراتی ہے تو کھل جاتی ہیں ہر سو کلیاں
جگمگاتی ہیں ترے حسن سے دل کی گلیاں
ناز و انداز پہ تیرے ہے فضا نغمہ سرا
اے مری سوئی پری جاگ ذرا دیکھ ذرا