اے میرے شاعر تمہاری باتیں دل و جگر میں سمائی یوں ہیں کہ دو گھڑی بھی نہ چین آئے شب ہجر کے دئیے جلے ہیں ذرا تو سمجھو ذرا تو جانو میری نگاہوں کی بے خودی میں ذرا تو جھانکو اے میرے شاعر