اے میرے ہمسفر
Poet: ندا ندیم By: ندا ندیم , Hjärup ان آنکھوں میں بسے کئی خواب تھے
اب سمجھے ہم وہ فقط سراب تھے
وہ جہاں جو اس دل میں آباد تھے
کسی کتاب کے چند صفحات تھے
اے میرے ہم سفر میرے ہم قدم
وہ خواب کبھی توں نے ٹوٹنے نہ دیا
کوئی خواب کیا کتاب کیا صفات کیا
ایک سراب بھی تو نے مٹنے نہ دیا
میری شرارتیں اور تیری وہ دلچسپاں
میری نادانیوں پر وہ تیری خاموشیاں
اے ہم سفر ہاں مجھے یاد ہے سب
میری غلطیاں تیری وہ فراموشیاں
اس اعتبار نے اتنا حوصلہ دیا
تیرے پیار نے جینا سکھا دیا
کیا بتاؤں توں نے کیا دیا
اک کلی سے گلاب بنا دیا
اے میرے ہمسفر اے میرے ہم قدم
تیرا شکریہ تیرا شکریہ
More Love / Romantic Poetry






