ان آنکھوں میں بسے کئی خواب تھے
اب سمجھے ہم وہ فقط سراب تھے
وہ جہاں جو اس دل میں آباد تھے
کسی کتاب کے چند صفحات تھے
اے میرے ہم سفر میرے ہم قدم
وہ خواب کبھی توں نے ٹوٹنے نہ دیا
کوئی خواب کیا کتاب کیا صفات کیا
ایک سراب بھی تو نے مٹنے نہ دیا
میری شرارتیں اور تیری وہ دلچسپاں
میری نادانیوں پر وہ تیری خاموشیاں
اے ہم سفر ہاں مجھے یاد ہے سب
میری غلطیاں تیری وہ فراموشیاں
اس اعتبار نے اتنا حوصلہ دیا
تیرے پیار نے جینا سکھا دیا
کیا بتاؤں توں نے کیا دیا
اک کلی سے گلاب بنا دیا
اے میرے ہمسفر اے میرے ہم قدم
تیرا شکریہ تیرا شکریہ