گہری آنکھوں میں ڈوب جانے کا اشارہ تو ہو
کنارے کے اس پار بیٹها کوئی ہمارا تو ہو
رکه دیں جان ہتھیلی پر نکال کر
اک بار اس نے پکارا تو ہو
ہم دے دیں اپنا دیدار اسے مگر
اس نے اپنی نظر کو سنوارا تو ہو
پهول بچها دیے قدموں میں جس نے
اس نے ہاتھ بهی تهاما تو ہو
اک شام جس کہ کاندھے پر زلفیں
ہماری خاطر اس نے مشکل وقت گزارا تو ہو
میں چل پڑهوں بناء سوچے جس کے ساتھ
اے کاش وہ طلبگار ہمارا تو ہو