اے دوست زندگی بھر ساتھ چل سکو تو چلو
زمانہ وقت کے ساتھ ڈھل سکو تو چلو
عداوتیں کریں گے اس جہاں کے لوگ میاں
نہج یہ راستے اپنے بدل سکو تو چلو
یہ عشق پیار تو قربانی مانگتا ہے یہاں
جنون عشق میں گھر سے نکل سکو تو چلو
نہیں ہے عشق کا درماں کسی کے پاس یہاں
فراقِ ہجر کے غم سے سنبھل سکو تو چلو
نہیں ملے گی اجازت یہ جانتا ہوں میں
کبھی کبھار رفافت میں مل سکو تو چلو
خوشی کے ساتھ ملیں گے ملال زندگی میں
خزاں کی سرد فضا سے بہل سکو تو چلو
خمارِ عشق میں شہزاد عین ممکن ہے
وفا میں جان و جگر دے یہ دل سکو تو چلو