ب وہ خاکساروں سے بے نقاب مِلتا ہے

Poet: ابنِ مُنیب By: ابنِ مُنیب, Pakistan

کب وہ خاکساروں سے بے نقاب ملتا ہے
طُور پر بھی دیکھا ہے، با حجاب ملتا ہے

گو حساب کرنے کی خُو اُنہیں نہیں ہوتی
شکر کرنے والوں کو بے حساب ملتا ہے

جانتے نہ تھے شاید تھک کے ہارنے والے
رات کی مسافت پر آفتاب ملتا ہے

خوف لے اُڑا دیکھو حسن و خوبیِ گلشن
زرد رنگ ہے اُس کا، جو گلاب ملتا ہے

عشق جب ستاتا ہے لفظ شعربنتے ہیں
اِس لیے ہر اک عاشق باکتاب ملتا ہے

لاکھ نعمتوں پر ہے فوقیت مُنیبؔ اُس کو
کاروبارِ الفت میں جو عذاب ملتا ہے
 

Rate it:
Views: 334
02 Jan, 2023
More Love / Romantic Poetry