بات اتنی نہ تھی جتنی بنا دی زمانے نے
میری آرزو کو سخت سزا دی زمانے نے
تشنہ لب میں بھی تھا کہ نہ مل سکا ساغر
اپنی آرزو کی داستاں سنا دی زمانے نے
بہت شوق سے مانگی تھی محبت کی پوشاک
کڑی جرم کی مجھے پہنا دی زمانے نے
کیسے دیدار کروں حسنِ یار کا میں خالد
مجھے قسم نہ ملنے کی منا دی زمانے نے
بپت دشوار ہوا ہے سفرِ زندگی میرا
ہجر کے انگاروں سے رعنا دی زمانے نے