عشق کا بوجھ اٹھائے پھرتے ہیں
دل کو ھم دیوانہ بنائے پھرتے ہیں
دل کو منظور ھے کسی پر مر مٹنا
ہائے یہ کیسی شرط لگائے پھرتے ہیں
وہ غیر کا غصہ کیوں نکالے ھے ھم پر
بات بات پر کیوں آئے پھرتے ہیں
ھم ہیں مجنون یا پھر دیوانے کوئی
ہر بار کیوں پتھر کھائے پھرتے ہیں
کیوں نہیں دیتے وہ اپنے گھر کا پتہ
کیوں ہمیں در بدر پھرائے پھرتے ہیں
لوگ کیوں باز نہیں آتے یار اسد
کیوں دو دلوں میں آگ لگائے پھرتے ہیں