باندھ لیے ہیں تجھ سے ہر پل کے دھاگے
آج کے بندھن اور آتے کل کے دھاگے
روشن ہے پر چاند سا ماتھا تیرا اور
گیسو تیرے مانو مخمل کے دھاگے
سچ ہے کہ میں الجھن کی ترپائی ہوں
سچ ہے بس تو ہے میرے حل کے دھاگے
قابل تھے میری منت کے وہ فیتے
کامل ہیں یہ تیرے آنچل کے دھاگے
یار کسی پر نئی ڈالیں گے ڈورے ہم
یارا ہم پہ ہیں اک اڑیل کے دھاگے