بدلے جو سارے موسم تو دن بھی بدل گئے خزاں میں جو گرے پتے گر کے سنمبھل گئے وہ دھوپ کی ساری شدت آنکھوں میں چبھ گئی خوابوں کے سارے پر اک پل میں جل گئے کیا ہوا جو کومل دل ان کو اپنا ناں کر سکا شاید وفا کے شعور میں وہ ہم سے آگے نکل گئے