داستاں گر اپنی سنائیں تو برا مانو گے
دل کے سب زخم دکھائیں تو برا مانو گے
کیسے کہہ دیں کہ تیرے نام پہ ہم زندہ ہیں
سب کو یہ حقیقت جو بتائیں تو برا مانو گے
کیسا دکھ ہے جو آنکھوں سے بہے جاتا ہے
ہم اگر تجھ کو بھی رلائیں تو برا مانو گے
روز مہ خانے میں جاتے ہیں پئیے جاتے ہیں
وہی جام تجھ کو بھی پلائیں تو برا مانو گے
وہ جو احساس بیداری تجھے حاصل ہی نہیں
ہم اگر تم کو بھی جگائیں تو برا مانو گے
ایسا روٹھا ہے کہ آنے کو کبھی کہتا ہی نہیں
اب اگر تم کو ناں منائیں تو برا مانو گے