کل تھی جمعرات
خوب ہوئی برسات
سلگ رہے تھے دن
سلگ رہی تھی رات
دہکتے تھے انگارہ سے
دن رات کے اوقات
حبس و گھٹن کے آگے
ہمت کھا گئی مات
رب کے بندوں نے اٹھائے
دعا کے لئے ہاتھ
کالا بادل لے آیا
رِم جھِم کی سوغات
گھنگھور گھٹا چھائی
اور خوب ہوئی برسات
کل تھی جمعرات
خوب ہوئی برسات