برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
خُدا کی رحمتوں کے درمیاں ہوں
کہاں تک ہیں مری آکاش بیلیں
کہاں تک خواہشوں کے درمیاں ہوں
یہ کیسی چاپ ہے ہر سمت میرے
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں
مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کچھ ایسی سازشوں کے درمیاں ہوں
مری کم ہمتی کا دھیان رکھنا
زمانی گردشوں کے درمیاں ہوں
عدو جو ہے ادھر تو تُم اُدھر ہو
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں
کہیں تُم عکس کو اظہر سمجھ لو
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں