برستی بارشوں کے درمیاں ہوں

Poet: azharm By: azharm, doha

برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
خُدا کی رحمتوں کے درمیاں ہوں

کہاں تک ہیں مری آکاش بیلیں
کہاں تک خواہشوں کے درمیاں ہوں

یہ کیسی چاپ ہے ہر سمت میرے
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں

مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کچھ ایسی سازشوں کے درمیاں ہوں

مری کم ہمتی کا دھیان رکھنا
زمانی گردشوں کے درمیاں ہوں

عدو جو ہے ادھر تو تُم اُدھر ہو
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں

کہیں تُم عکس کو اظہر سمجھ لو
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں

Rate it:
Views: 1522
21 Jan, 2015