اچھوں میں شمار ہوئے نہیں اب تک
ھم بر سر اقتدار ہوئے نہیں اب تک
جب سے بچھڑے ہیں ھم تم سے
کیا کہین خوشگوار ہوئے نہیں اب تک
چھوڑے کیوں جاتے ہو ھم کو اکیلے
کہ ابھی استوار ہوئے نہیں اب تک
کیوں ابھی سے تم طبیب ہو لے آئے؟
ہنوز الفت کے بیمار ہوئے نہیں اب تک
جاری کیون رکھو اسد ظلم و ستم اپنے
پچھلے زخموں سے ابھار ہوئے نہیں اب تک