برسوں پہلے ایک خواب میں نے دیکھا تھا
Poet: ارشد ارشی By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiبرسوں پہلے ایک خواب میں نے دیکھا تھا
ایک حسین پھولوں کی وادی تھی
جہاں خوبصورت تتلیاں اور جگنو تھے
وہ تتلیوں کو ہاتھوں میں بند کرکے اڑاتی تھی
میں پھولوں کو چن کر ایک گلدستہ بناتا تھا
اسے جب پیش کرتا تھا وہ بہت مسکراتی تھی
پھر ایک بینچ پھر بیٹھ کر سورج ڈھلنے کا انتظار کرتے تھے
اندھیرا ہوتے ہی بہت سارے جگنو وہاں پرواز کرتے تھے
میری جب آنکھ کھلی تو میں بہت اداس ہوا تھا
مجھے اس وادی میں رہنا تھا اس سے باتیں کرنی تھیں
مدتوں بعد کل رات میں نے پھر وہی خواب دیکھا تھا
وادی تو وہی تھی مگر منظر بہت اداس دیکھا تھا
پھول سارے گر گئے اور پودے سوکھے ہوئے تھے
مردہ تتلیوں کے پر ادھر ادھر بکھرے پڑے تھے
وہ جگنو سارے اب مر چکے تھےاس بینچ کو بھی گھن لگا تھا
گھپ اندھیرا تھا اور میں بھی تنہا تھا
اب میں چاہتا تھا کہ میری آنکھ کھل جائے
مجھے اب اپنی دنیا میں واپس جانا تھا






