Add Poetry

بس اک پتلا تھا مٹی سے بنا میں

Poet: فاروق نور By: فاروق نور, Burhanpur

بس اک پتلا تھا مٹی سے بنا میں
کرم تیرا کہ کیا سے کیا ہوا میں

تری پہچان جس دن سے ہوئی ہے
ہوں اپنے آپ کو بھولا ہوا میں

اکیلا ہے اگر کوئی تو؛ توُ ہے
جو تنہا ہوں تو ہوں تیرے سوا میں

جو کچھ ہوتا تو شاید کچھ نہ ہوتا
نہ ہوکے کے کچھ بہت کچھ ہو گیا میں

ہے میری ذات کا عرفان مشکل
کہیں پتھر کہیں ہوں دیوتا میں

تمہارا رنگ جس دن سے چڑھا ہے
نظر آنے لگا سب سے جدا میں

فنا ہونی ہے جب ہر شہ یہاں کی
تو پھر کیا چیز ہے تو اور کیا میں

ٹھٹھرتی شام میں جلتا ہوا وہ
سلگتی رات میں بجھتا ہوا میں

نئی رت میں نئی تھی چاہ ہم کو
ذرا وہ بے وفا تھا اور ذرا میں

گرا تھا اپنی ہی نظروں میں ایسا
نہ کر پایا پھر اپنا سامنا میں

کہیں ظالم کی ہے امداد مجھ سے
کہیں مظلوم کا حرفِ دعا میں

اگر اس شہر میں شاعر ہے کوئی
تو پہلا نور ہے اور دوسرا میں
 

Rate it:
Views: 224
15 Jun, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets