بصارتوں کو رہ شوق میں گنوا دیکھا
تجھے نہ دیکھا مگر ہاں یہ حادثہ دیکھا
وجود سونپ کے سب کچھ بچا لیا ہم نے
نہ آنکھ میں کوئی آنسو نہ سانحہ دیکھا
کتاب زیست بھی اپنی نہیں رہی کہ یہاں
ہر اک ورق پہ نیا ایک حاشیہ دیکھا
خلاف موج سمندر شناس بہہ نکلے
میں جس طرف گیا طوفان ہی اٹھا دیکھا