بعد مدت مجھے ملا کیوں ہے
مل کے پھر اسقدر خفا کیوں ہے
کچھ نہیں ، نہ سہی ، مگر یہ بتا
چور آ نکھوں سے دیکھتا کیوں ہے
باتوں باتوں میں ساری دنیا سے
میرے بارے میں پوچھتا کیوں ہے
پوچھنے والے یہ بتا تو سہی
پوچھ کر یوں اُداس سا کیوں ہے
سوچتا ہو ں کہ میرا پاگل دل
آج بھی تجھکو چاہتا کیوں ہے
تو نے پھر یاد کی ہتھیلی پر
نام اُس شخص کا لکھا کیوں ہے
اوڑھنی اُسکی زَرد ہے ، لیکن
رنگ تیرا اُڑا اُڑا کیوں ہے
ہم تو چپُ ہیں، کہ ہیں اُداس بہت
شہر کا شہر بے صدا کیوں ہے
بھولنے والے اب بھی تیرے لئے
میرے لب پر کوئی دعا کیوں ہے
رات اِس سوچ میں کٹی انور
چاند ا تنا تھکا تھکا کیوں ہے