بعض فرسودہ رسمیں کھولنی پڑیں گی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiبعض فرسودہ رسمیں کھولنی پڑیں گی
کچھ بیہودہ قسمیں توڑنی پڑیں گی
جو گذر گیا اس سے احتیاج نہیں
مگر قیام سمتیں جوڑنی پڑیں گی
اس جہاں کے کیا ہیں واجب قرینے
باتوں پر باتیں تھمنی پڑیں گی
کثیر خلشوں کو چھان کر پوچھو کہ
ہمیں کون سی الجھنیں رکھنی پڑیں گی
ضبط کرکے بھی بڑا دکھ پالیا ہے
اب انداز طرزیں بدلنی پڑیں گی
بحر سفر بڑا ارتعاش دیتا ہے مگر
سنتوشؔ کچھ تو لہریں سہنی پڑیں گے
More Love / Romantic Poetry






