بعض فرسودہ رسمیں کھولنی پڑیں گی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

بعض فرسودہ رسمیں کھولنی پڑیں گی
کچھ بیہودہ قسمیں توڑنی پڑیں گی

جو گذر گیا اس سے احتیاج نہیں
مگر قیام سمتیں جوڑنی پڑیں گی

اس جہاں کے کیا ہیں واجب قرینے
باتوں پر باتیں تھمنی پڑیں گی

کثیر خلشوں کو چھان کر پوچھو کہ
ہمیں کون سی الجھنیں رکھنی پڑیں گی

ضبط کرکے بھی بڑا دکھ پالیا ہے
اب انداز طرزیں بدلنی پڑیں گی

بحر سفر بڑا ارتعاش دیتا ہے مگر
سنتوشؔ کچھ تو لہریں سہنی پڑیں گے

 

Rate it:
Views: 548
06 Feb, 2011