بلا سے اپنے گر اجنبی ہے
مجھے محبت اسی نے دی ہے
ہمارے جیسا ہی سوچتا ہے
ہمارے جیسا ہی آدمی ہے
جو رستہ روکے کھڑی ہوئی تھی
وہ آج دیوار گر پڑی ہے
یہ شان و شوکت جو دیکھتے ہو
یہ سب دکھاوا ہے ظاہری ہے
کہیں تو ہم کو بھی جا ملے گی
خدا کی دنیا بہت بڑی ہے
جو میں سمجھتا ہوں گفتگو ہے
جو تم سمجھتے ہو شاعری ہے
تمھاری چاہت مرا اثاثہ
تمھاری چاہت ہی زندگی ہے
جو پیار دیتا ہے سب کو انجم
خدا قسم ہے خدا وہی ہے