الفاظ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں
ہونہی بات کرتے کرتے کبھی
جب کچھ کہنے کو باقی نہ بچے
تو چپ کا روزہ رکھ لیتے ہیں ہم بھی
ہر ملاقات پر گمان ہوتا تھا کہ شاید آخری ہو
الودہ کہنے میں بھی برسوں لگادئے ہم نے یونہی
اب کے تمہاری بزم میں ہم نہ دکھائی دینگے
محفلیں سجاتے رہنا تم اب ایسے ہی
جہاں رہو خوش رہو کامیاب رہو کمران رہو
دل کو تمہاری خوشی مقدم ہے اب بھی
تمہیں دیکھنے کی چاہ بہت تھی مگر
ہم نے یہ خواہش بھی دل سے مٹا دی ہے ابھی ابھی ۔