کھا گئی ہے ہم کو تنہائی، ہوگئے ہیں ہم بھی سودائی، وہ بیتاب ہیں ملنے کے لیے، خبر لے کے یہ ہوا ہے آئی، بُھول جائیں ہم اللہ نہ کرے، اب اتنے بھی نہیں ہرجائی۔