بچھڑ چکی جو مجھسے مری صدا ہی نہ ہو
کواڑ کھول کے دیکھو کہیں ہوا ہی نہ ہو
عجیب لگنے لگی ماں کے بعد یہ دنیا
میں اس کو پھر مناؤں کہیں خفا ہی نہ ہو
جو شعر کہتی تھی ،گمنام مر گئی وشمہ
امیر شہر یہ تیری کہیں خطا ہی نہ ہو
وہ کام زیست میں کرنا پڑا مجھے اکثر
جسے میں کرنے کو دل سے کبھی سزا نہ ہو