بچھڑ کر تم سے ابھي تو نہ کوئي ماہ و سال ہوا

Poet: Faryad Pagal By: Faryad Pagal, narrowal

بچھڑ کر تم سے ابھی تو نہ کوئی ماہ و سال ہوا
خود کو بھول بيٹھے تيرے فراق ميں ايسا حال ہوا

پھر کبھی زندگی ميں مل سکيں گے ہم تمہيں
يہ سوچنا بھی ہمارا خواب و خيال ہوا

طرح طرح کی باتوں سے سب کو ستانا ميری عادت ہے
مگر تمہارے سامنے کچھی بھی کہنا ميرے ليے محال ہوا

کل تک تو پيچھے پيچھے بھاگی پھرتی تھی ميرے
اور اب ہم تمہارے پيچھے پيچھے يہ کيسا کمال ہوا

تيری جدائی سے پھر وہ پيلا ہو گيا پاگل
تيرے وصال سے جو ميرا کالا رنگ تھا لال ہوا

Rate it:
Views: 352
21 Nov, 2010