بچھڑ کے مجھ سے نہیں ہنستا ہوگا
پھر کسی سے نہیں ملتا ہو گا
جب بھی اکیلے پن کا عذاب اس کو ستاتا ہو گا
سوائے میرے کچھ نہیں ڈھونڈتا ہو گا
گھر کی چار دیواری میں لے رہا ہو گا سسکیاں
کہ یاروں سے بھی نہیں ملتا ہو گا
غموں کے شباب میں فقط
میرے بارے اور تو کچھ نہیں سوچتا ہو گا
میرے طفیل سے ہی اس کے دامن میں خوشیاں ہوں گی�
اس کی آنکھوں سے میرا چہرہ نہیں ٹلتا ہو گا
خوش گمان ہوں میں شاید کچھ زیادہ ہی
مجھ سے بچھڑ کر وہ تو نہیں رویا ہوگا