بڑا مؑصوم سا دلکش سا تھا چہراہ اسکا
نیند میں کتنا چمکدار تھا چہرہ اس کا
اس کی پیشانی پ بکھرے ہوئے کچھ بال اس کے
ساری دنیا میں وہی ایک نرالہ چہرہ
سو بھی جائے وہ اگر اس کے حسیں چہرے پر
اک شرارت سی ابھرتی ہے تبسم لے کر
خواب مین رقص کناں اس کا تبسم ایسا
گرم سانسوں کو ذرا چھو کے معظر ہیں ہم
خواب گاہوں سے الگ ایک حسیں دنیا مین
کھل گئ آنکھ تو غائب ہوئے سارے منظر