بڑی ویرانی ہے میرےدل کےدیار میں
اب کےبرس خزاں چلی آئی ہےبہار میں
میری امیدوں کاچمن ہرا بھرا ہو جائے
ایک بار تو جو آئےمیرےاجڑےگلزارمیں
میری مجبوری کو بےوفائی کا نام نا دے
کسی بات کےلیے نہیں ہوں سزاوار میں
اگر پھر بھی تیری نظروں میں مجرم ہوں
آ اپنےگیسوؤں سےکرلےگرفتار مجھے
میںتیرا چہرہ آنکھوں میں بسا لوں گا
ایک با ر آ کےتو دےجا اپنا دیدار مجھے
تجھ سےملنےکی مجھے تشنگی رہتی ہے
اس طرح پیاسا رکھ کے تو نا مار مجھے