بڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں،
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں،
بہت دن گزرے تمہیں دیکھا نہیں میں نے،
دور ہوگئے شاید یہ جانا نہیں میں نے،
تم خوش ہو کیا بہت اُسکے ساتھ؟
میری یاد آتی بھی ہے کیا تم کو؟
بس ایسے ہی کچھ سوال ہیں میرے،
اور انھیں کے خیال آئے ہیں،
یاد ہے تمہیں کیا وہ نومبر کی آخری رات؟
میری سرد و تنہا رات،
جب بندھ گئے تھے تم اُسکے ساتھ،
کچھ یاد ہے بھلا؟
دیں تو تب بھی تمہیں دعائیں تھیں میں نے،
کہ خوش رہو، آباد رہو مگر پھر کیوں؟
بڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں،
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں،
کر تو دیا تھا تمہیں خوشی سے آلو داع میں نے،
رابطہ نہ رکھنے کا تم سے سوچا بھی تھا میں نے،
کر دیے تھے کچھ پنّوں میں قید قصّے تمہارے،
کچھ بے نام ہی اور کچھ نام تمہارے،
مگر پھر کیوں؟
بڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں،
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں۔