بنا رھی ھے تیری یاد مجھ کو سلک گوھر
پروگئی میری آنکھوں میں آج شبنم پھر
وہ نرم لھجے میں کچھ کہہ رھا ھے پھر مجھ سے
چرا ھے پیار کے کومل سروں میں مدھم پھر
تجھے مناؤں یا اپنی انا کی بات سنوں
الجھا رھا ھے میرے فیصلوں کا ریشم پھر
نا اس کی بات میں سمجھوں نا وہ میری نظریں
معاملات زبان ھو چلے ھیں مبہم پھر
یہ آنے والا نا دکھ بھی اس کے سر ھی گیا
چٹخ گیا میری انگشتری کا نیلم پھر
وہ ایک لمحہ جب سارے رنگ ایک ھوئے
کسی بہار نے دیکھا نا ایسا سنگم پھر
بھت عزیز ھیں آنکھیں میری اسے لیکن
وہ جاتے جاتے انھیں کر گیا ھے پرنم پھر