بھر بھر کے دے مجھے جام ساقی
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwalaبھر بھر کے دے مجھے جام ساقی
شاید آ جائے مجھے آرام ساقی
دے جام میں ملا کے زہر مجھے
مجھ پےہوگا تیرا احسان ساقی
پھر نہ آئے گے تری دہلیز پے
میرا آخری کر دے کام ساقی
اُس کی یادوں کی گرفت میں ہوں
نکلنا میرا ہوگیا ناکام ساقی
بیھٹو آکے پاس میرے
کرو پیار سے تم کلام ساقی
کھیچ لاتی ہے یادیں میخانے میں
جب بھی ہوتی ہے شام ساقی
پِلا دے سارا میخانہ مجھے آج
جو لینا ہے لے دام ساقی
اپنے حُسن کے ساتھ ساتھ اُس نے
میرے ارمان بھی کیے نیلام ساقی
آیا ہے اُس کی جانب سے اِک خط
لکھا ہے میرے نام یہ پیغام ساقی
کہتا ہے تُو مجھے بھُلا دے اب
جیسے آسان ہے یہ کام ساقی
کون کرتا ہے پیار آج کل کسی سے
سب کرتے ہیں حُسن کو سلام ساقی
مقرر کرو کب دو گے مکمل سزا مجھے
کرو مقرر کوئی اب ایام ساقی
میرے جانے کے بعد اُس پے
رہے گا بے وفائی کا الزام ساقی
کومل کہتا رہا جو کے پتھر تھا
سمجھا تب جب ہوا سب تمام ساقی
نہال زندگی سے نہ جُڑا تو کیا ہوا
میری موت سے جُڑ گیا اُس کا نام ساقی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






